نوشکی اور حب چوکی سے فورسز نے دو بلوچ طالب علموں کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے-
تفصیلات کے مطابق رواں ماہ یکم تاریخ کو سیکورٹی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حب چوکی کے علاقہ بھوانی میں ایک گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے طالب علم کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے ہیں-
حب چوکی سے فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے نوجوان کی شناخت یاسر ولد حمید کے نام سے ہوئی ہے-
اسی طرح نوشکی سے فورسز اور خفیہ اداروں نے اہلکاروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے میڈیکل کے طالب علم کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
لاپتہ نوجوان کے والد نے پولیس تھانہ نوشکی کو اطلاع دی ہے کہ سادہ کپڑوں اور فورسز وردیوں میں ملبوس بندوق برداروں نے انکے گھر میں گھس کر اسکے بیٹے عتیق کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اپنے ساتھ لے گئے-
لاپتہ نوجوان کے والد کے مطابق انکا بیٹامیڈیکل کا طالب علم ہے گرفتاری بعد اسکے بیٹے کو نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے-
یاد رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ ہوتے رہے ہیں جن میں زیادہ سیاسی کارکنوں اور طلباء کی ہوتی ہیں جن کو لاپتہ کیا جاتا ہے بلوچ قوم پرست حلقے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں کا الزام پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں پر عائد کرتی ہیں-
جبری گمشدگیوں کے واقعات میں وقتیٰ فوقتیْ تیزی آتی رہی ہے گزشتہ ایک ہفتے میں کراچی، لاہور اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے دس کے قریب بلوچ نوجوانوں کی جبری کے اطلاعات موصول ہوئی ہیں ان جبری گمشدگیوں میں زیادہ تعداد طلباء کی ہے-
جبری گمشدگیوں کے خلاف آج عید کے روز لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت بلوچ طلباء کی جانب سے اسلام آباد اور لاہور میں آحتجاجی مظاہرے ریکارڈ کرائے گئے ہیں جبکہ جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا بھوک ہڑتالی کیمپ آج بھی کوئٹہ میں جاری رہا-