یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا مٹسولا نے یوکرین میں جنگ کے بارے میں بحث کے لییمختص سیشن کے آغاز میں اعلان کیا کہ یورپ کو ”یوکرین میں روس کی جنگ سے وجودی خطرے” کا سامنا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ کی صدرنے کہا کہ پارلیمنٹ یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست کا خیر مقدم کرتی ہے اور اس درخواست کو پورا کرنے کے لیے کام کرے گی۔
اپنی تقریر میں مسز مٹسولا نے یوکرین کے عوام کی بہادری اور قربانیوں کی تعریف کی اور ”یوکرین پر روسی حملے” کی مذمت کی۔
اس موقعے پریورپی کونسل کے صدرچارلس میشل نے کہا کہ بین الاقوامی قانون خطرے میں ہے اور اسے سیاسی دہشت گردی کا سامنا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہ روس کو جنگ بند کرنی چاہیے اور اپنی افواج کو یوکرینسے نکالنا چاہیے۔انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ یورپ نے روس پر بے مثال پابندیاں عائد کی ہیں۔ روسی صدر کا خیال تھا کہ وہ یورپیوں کو توڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ یوکرین کے صدر نے اپنے ملک کی یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست کی سفارش کی تو ہم یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست پر سنجیدگی سے بات کریں گے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نمائندے جوزپ بوریل نے کہا کہ یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ہمیں دوسری عالمی جنگ کے واقعات کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یوکرین کو امداد فراہم کی ہے۔ ہم مزید ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوتین کو یورپی ردعمل کی توقع نہیں تھی۔ ہمیں روسی گیس پر انحصار کرنا چھوڑ دینا چاہیے۔ انہوں نیکہاکہ بری قوتوں کے مقابلہ میں ہمارے یورپی اتحاد کو ظاہر کرنے کے لیے زیادہ ہم آہنگی پر مبنی موقف اپنانا ہوگا۔
یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے ہزاروں یوکرینی اپنے ملک سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ صرف یوکرین کی نہیں ہے۔ ہم یوکرین کو فوجی مدد فراہم کرتے رہیں گے اور ہم یوکرین میں انسانی ہمدردی کی تحت 500 ملین یورو فراہم کریں گے۔
TAGSروس