بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سیندک پروجیکٹ میں چینی کمپنیوں کے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کرنے والے خواتین، لاپتہ افراد کی بازیابی و دیگر مسائل کے حل کیلئے تربت سے کوئٹہ لانگ مارچ اور بہاولپور یونیورسٹی کے طالب علم دلیپ بلوچ کی جبری گمشدگی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ناانصافیوں کا تسلسل شدت سے جاری ہے، بلوچ عوام سے سانس لینے کا بھی حق چھینا جا رہا ہے۔ بلوچستان سے لیکر پنجاب تک بلوچ عوام کے خلاف مظالم جا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ بلوچ عوام کو دوہرے معیار کی زندگی جینے پر مجبور کر دیا گیا ہے کوئی بھی اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتی، حالات کو ابتری کی جانب لے جانے میں ریاست کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں حالات بلوچ عوام کیلئے انتہائی تنگ کر دیے گئے ہیں۔ سیندک میں چینی کمپنیوں کی جانب سے جو بلوچ عوام کے وسائل کی بےدریغ لوٹ مار کر رہی ہیں جبکہ وہاں پر انتہائی کسمپرسی کی حالت میں کام کرنے والے مزدوروں سے بھی انتہائی ناروا سلوک سے پیش آیا جاتا ہے۔ غیر ملکی کمپنیوں کی جانب سے اس زمین کے وارثوں اور یہاں کے مقامی باشندوں کے ساتھ اس طرح کا ظالمانہ رویہ اختیار کرنا مایوس کن ہے۔ اگر ابھی سے چینی کمپنیوں کی مقامی افراد کے ساتھ ایسا رویہ ہے تو مستقبل میں سی پیک کے تحت کیا ہو سکتا ہے۔ ان کمپنیوں کو مقامی افراد کے ساتھ اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔ دوسری جانب لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی میں شدت آ چکی ہے۔ میڈیا نے بلوچستان کو دنیا کے منظر عام سے مکمل طورپر غائب کر دیا ہے۔ ہر دن کسی نہ کسی نوجوان، بزگ یا خواتین کو لاپتہ کر دیا جاتا ہے، ایک نئے واقعے میں دلیپ بلوچ کو نشانہ بنایا گیا ہے جو بہالپور یونیورسٹی میں ایم اے انگلش کے فائنل ائیر کے طالب علم ہیں۔ ایسی کوششوں کا مقصد بلوچ طلباء کو خوفزدہ کرنا اور انہیں تعلیم سے دور رکھنا ہے۔ دلیپ بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے جس کا خاندان ذہنی اذیت سے دوچار ہے۔ جبکہ ان مظالم سے مجبور ہوکر بلوچستان میں ہر طرف لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ اسی سلسلے میں سول سوسائٹی کی جانب سے تربت سے کوئٹہ تک پیدل لانگ مارچ کیا جا رہا ہے، بی وائی سی لانگ مارچ کی حمایت و متعلقہ اداروں سے ان مطالبات پر عمل درآمد کی اپیل کرتی ہے۔ بلوچستان میں ایسے حالات قائم کر دیے گئے ہیں کہ احتجاج کے سوا ابھی بلوچ عوام کے پاس کچھ بچا ہی نہیں ہے۔ترجمان نے بیان کے آخر میں دلیپ بلوچ کی فوری طور پر بازیابی، سیندک ملازمین کو ان کے بنیادی حقوق اور لانگ مارچ کے مطالبوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اداروں کو بلوچستان میں حالیہ دنوں ہونے والے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر مداخلت کرنا چاہیے، خاموشی کی صورت میں بلوچ عوام ان تمام اداروں کو شریک جرم سمجھتی ہے۔ معزز عدالت عالیہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔
Share this: