بلوچ اسٹوڈنس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے طلباء کی بازیابی کیلئے کی جانی والی احتجاج کے شرکاء پر اسلام آباد پولیس کی تشدد پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے بلوچ طلباء کے ساتھ جاری ظلم و زیادتی کا تسلسل قرار دیا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ بلوچ طلباء کی جانب سے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے قائداعظم یونیورسٹی کے طالبعلم حفیظ بلوچ اور بہاولپور یونیورسٹی کے طالبعلم دلیپ بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف پرامن مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس پر پولیس نے دھاوا بول کر شرکاء پر بدترین تشدد کی جسکے نتیجے میں درجنوں نہتے طالبعلم زخمی ہوئے جبکہ کئی طلباء کو گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے اپنے بیان میں کہاکہ پرامن احتجاج ملکی آئین میں ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن اسکے باوجود بلوچ طلباء کے ساتھ ہمیشہ متعصبانہ رویہ رکھا جاتا ہے۔ بلوچ طلباء کو بلوچستان سمیت ملک ہرکونے میں ہراساں کرنا دراصل انکو خوف سے مبتلا کرکے انکی تعلیمی حقوق حزب کرنا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی سہولیات کی عدم دستیابی و مخدوش صورتحال کے باعث بلوچ طلباء تعلیم کی حصول کیلئے دوسرے صوبوں کا رخ کرتے ہیں لیکن وہاں پر بھی وہ متعصب رویے کی بھینٹ چڑھ تشدد کا نشانہ بن جاتے ہے۔
بی ایس او کے ترجمان نے اسلام آباد میں بلوچ طلباء کی احتجاج پر پولیس کی جانب سے بدترین تشدد کے خلاف 4 مارچ کو کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرے کی کال دیتے ہوئے تمام طلبہ تنظیموں، اساتذہ کرام، سیاسی پارٹیوں، وکلاء برادری، انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت ہرمکتبہ فکرکے لوگوں سے شرکت کی اپیل کی ہے
Share this: