ڈاکٹر جمیل بلوچ کی جبری گمشدگی سیاسی جدوجہد پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی

‎بلوچ یکجہتی کمیٹی نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی رہنماء اور بارکھان میں سرگرم سیاسی و سماجی رہنماء ڈاکٹر جمیل بلوچ کی ان کے آفس سے دن دہاڑے جبری طور پر گمشدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان کی جبری گمشدگی بلوچستان میں سیاسی جدوجہد پر قدغن لگانے کے برابر ہے۔ ڈاکٹر جمیل بارکھان میں ایک انتہائی مخلص اور مشہور سیاسی و سماجی کارکن کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں جبکہ پیشے کے لحاظ سے وہ ایک ڈاکٹر ہیں ان کی جبری گمشدگی بلوچستان میں سیاسی جدوجہد پر غیر اعلانیہ پابندی کے برابر ہے۔ ریاستی ادارے بلوچستان میں سیاسی اور سماجی آوازوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں ، پنجگور سے فعال سماجی کارکن ملک میران اور خضدار سے ہونہار طالب علم حفیظ جبکہ اب بارکھان سے فعال سیاسی و سماجی کارکن ڈاکٹر جمیل کی جبری گمشدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست بلوچستان میں کوئی بھی ایسی آواز کو برداشت نہیں کرتا جو بلوچ عوام کے بنیادی حقوق کی جدوجہد کر رہے ہوں۔ ‎ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و ستم اور ناانصافیوں کا سلسلہ آج کا نہیں بلکہ دو دہائیوں سے یہ سلسلہ چلتا آ رہا ہے ۔ ناانصافیوں اور تشدد کا یہ سلسلہ اب ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ہو چکی ہے اور بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ ہماری آئندہ نسل بھی اس جبر اور ظلم سے محفوظ نہیں رہے گی۔ بلوچستان میں کسی بھی سیاسی آواز کو برداشت نہیں کیا جاتا ، اس طرح کے رویے ماضی میں بھی ریاست کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں اگر بلوچستان میں سیاسی جہدکاروں کو لاپتہ کرنے یا قتل کرنے سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہو جاتا تو یہ کب کا حل ہو چکا ہوتا کیونکہ جبری گمشدگی ، ماورائے عدالت قتل، مسخ شدہ لاشیں یہ اب ایک دہائی سے زائد کے عرصے سے چل رہے ہیں مگر اس طرح کے ہتکھنڈے سے کسی بھی قوم کے جدوجہد کو سبوتاژ نہیں کیا جاسکتا،بلوچستان میں سیاسی اور سماجی آوازوں کو طاقت کے ذریعے خاموش کرانے کی اس طرح کی کوشش ماضی کی طرح مزید نفرت کو جنم دینے کا سبب بنیں گے۔ ریاست سے عوام کا بھروسہ ٹوٹ رہا ہے جب وہ دیکھ رہے ہیں کہ ان کے علاقوں کے سب سے قابل اور محنتی و عوامی افراد کو ریاست نشانہ بنا رہی ہے۔ ‎ترجمان نے بیان کے آخر میں ڈاکٹر جمیل بلوچ کی باحفاظت بازیابی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تمام اداروں کو سوچنا چاہیے کہ بلوچستان کے قابل افراد کو ٹارگٹ کرنے یا انہیں نشانہ بنانے سے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ عوام کے دل میں مزید نفرت پیدا ہوگی اور اب عوام کا بھروسہ مکمل طور پر ان اداروں سے ٹوٹ چکا ہے۔ ڈاکٹر جمیل بلوچ کو فوری طور پر بازیاب کرکے نفرت میں اضافے کے بجائے اس میں کمی لانے کی کوشش کریں۔ ڈاکٹر جمیل جیسا سماجی اور سیاسی کارکن کسی ریاست مخالف سرگرمی میں شامل نہیں اگر ان پر کوئی الزام عائد ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے ،مگر اس طرح کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے گریز کیا جائے۔ Sha

Post a Comment

Previous Post Next Post