بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے جھا ؤکے پہاڑی سلسلے سوگر میں گزشتہ پانچ دنوں سے پاکستانی فوج کی لشکر کشی جاری ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسزنے مواصلاتی نظام کے تمام ذرائع بند کردیئے جس سے فوجی جارحیت کے شکار سورگر کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی معلومات سامنے نہیں آرہی۔
جبکہ علاقے لوگ اپنے گھروں میں محصور ہیں اور فورسز کی بڑی تعداد نے مذکورہ علاقے کی داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسزکے اہلکارگھروں میں گھس کر لوگوں کو ہراساں کرکے تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب تحصیل مشکے کے مغربی پہاڑی سلسلوں میں فورسز کی بڑی تعداد گذشتہ تین دنوں سے فوجی بربریت کر رہی ہے ۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ فورسز کے ساتھ علاقائی ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے بھی دیکھے گئے ہیں جو ان کے کمک کیلئے ساتھ ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مشکے کے مغربی پہاڑی سلسلے۔مرگ آپ ،سھر کرودی ، گزی اسپیت، پندر، پوہان ،گجلی ،کھلان ،راحت اور جانی میں فورسز کئی دنوں سے فوج کشی کر رہے ہیں ۔
آخری اطلاع تک مشکے خالد آباد سے فورسز نے چار افراد جن میں باپ بیٹے شامل ہیں کو حراست میں لے نے کے بعد جبری لاپتہ کردیاہے ۔ لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت باپ بیٹے ٹکری عرف ٹکو ولد لال جان ۔ اعظم ولد عظیم خان اور بیبرگ ولد شہید امیت خان کے ناموں سے ہوئی ہے ۔آپ کو بھی معلوم ہے بیبرگ کے والد امیت خان کو فورسز نے کافی عرصہ قبل شہید کردیا ہے ۔