لاپتہ افراد کی بازیابی و دیگر مطالبات کے حق میں تربت سے کوئٹہ تک ننگے پاؤں لانگ مارچ روانہ

تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست کی سربراہی میں لاپتہ افراد کی بازیابی، بلوچوں کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی، بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ اور لینڈ ریکوزیشن ایکٹ کے تحت بلوچستان کی زمینوں پر وفاقی اداروں کی جبری قبضہ کے خلاف تربت سے کوئٹہ تک پادشپاد (ننگے پاؤں) پیدل لانگ مارچ اتوار 27 فروری کو تربت سے کوئٹہ کے لیے روانہ ہوگیا۔ کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں ہزاروں افراد کو لاپتہ کیاگیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کو ایک سازش کے تحت پورے بلوچستان میں عام کردیا گیا ہے جس سے پوری نسل تباہ ہوگئی ہے مگر اس کے خلاف ایکشن لینے کے بجائے اس کو مزید پھیلا کر بلوچ نوجوانوں کو تباہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں کے کالے قانون لینڈ ریکوزیشن ایکٹ کے ذریعے بلوچستان اور سندھ میں بلوچوں کی زمینوں پر جبراً قبضہ گیری کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسن نے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کیا۔ تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کامریڈ گلزار دوست کی جانب سے اپنے ایک ساتھی زبیر بلوچ کے ساتھ شروع کیا گیا یہ لانگ مارچ دوسرا طویل ترین پیدل مارچ ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post