پنجگور اور نوشکی میں
دو فروری 2022 کو مجید برگیڈ کے سولہ فدائین ساتھیوں نے وہ تاریخ رقم کی جسے پاکستان کی آنے والی نسلیں بھی یاد کریں گی ۔تو دوسری جانب دنیا اس عمل کو قدر کی نگھا سے دیکھے گا ۔ یہ بات طے ہے پاکستان ایک غیر مہذب غیر اسلامی غیر جمہوری غیر قانونی ، منافق اور بدمعاش ریاست ہے۔وہ اسلام کے نام کو استعمال کرکے اسلام کو ڈھال بنا کر ہماری بلوچ قوم کی نسل کشی کررہی ہے ۔ہمارے بزرگوں اور ہمارے خواتین و بچوں کو ہر روز لاپتہ کرکے ہمارے لوگوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہے ۔ہم پوری دنیا کو یہ آگاہ کرتے ہوئے بتانے کے علاوہ خاص کر اپنی بلوچ نوجوانوں کو بتانا چاہتے ہیں ۔یہ جنگ ہماری بقاء اور حق کی جنگ ہے۔ یہ ہماری آزادی اور غلامی کے طوق لعنت کو توڑ نے کی جنگ ہے۔ ہم انسانی اقدار کی قدر کرتے ہوئے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔مجید بریگیڈ کے ساتھی وہ تاریخی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جس پر ہر قوم کو ناز ہوگا ۔ اس سے قبل بھی ہماری آباو اجداد نے اپنی قوم اپنی وطن اور قوم کی سر بلندی کے لیے کئی جنگیں لڑی ہیں جو تاریخ کا حصہ ہیں ۔
ہمارے سرمچار بھی وہ جنگ لڑ رہی ہیں۔ اگر اسلام کے نقطہ نگاہ سےبدیکھا جائے تو جو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے اپنی سرزمین اپنی قوم اور اسلام کے جنگیں لڑی تھیں ۔ اگر کچھ لمحے صحابہ کرام کے نام کے ساتھ جڑے
رض اللہ تعالٰی عنہ کا مطلب جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کے بارے اللہ پاک اس دنیا میں اعلان کردیا ہے کہ میں آپ لوگوں سے راضی ہوں ۔
وجہ کیا تھی۔اللہ پاک نے یہ اعلان فرمایا۔وہ صحابہ کرام کی جنگ اور قربانی کی وجہ تھی۔صحابہ نے اپنی جانیں حق اور سچ کیلے گنوا دیں۔
اس لیے جو حدیث پڑھیں اس میں سب سے پہلے وہ صحابہ کرام کی نام ہی ملیں گے، جو جنگوں میں شہید ہوئے تھے۔وہ نام اور تاریخ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے ایک سبق اور انسانیت کی رہنمائی کرتی رہیں گی۔
آج بلوچ سرمچار اور خاص کر مجید برگیڈ کے ساتھی پھر دھراوں کا وہی جنگ لڑ رہے ہیں۔یہ جنگ صرف بلوچ قوم کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی غلام قوموں کی رہنمائی کیلے ہے ۔اور جب تک دنیا میں انسان زندہ ہے وہ ان قربانیوں کو یاد کرتا رہے گا۔
قرآن مجید اور ا حادیث میں وہی نام ملتے ہیں ۔جو اسلام اور انسانیت کی خاطر جنگیں لڑی ہیں ۔ جو قرآن مجید میں ہے ۔وہ سب قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے ہے۔اللہ پاک فرماتے ہیں ۔اے انسان جو حالات آپ کے اوپر آئے ہیں ۔آپ اگر وہ برے حالات کے خلاف نہیں لڑوگے قربانی نہیں دوگے تو مٹ جاوگے ۔اگرہم خاموش رہ کر ظلم سہتے جائیں گے تو برے حالات قیامت تک ہمارا پیچھا نہیں چھوڑیں گے ۔جو برے حالات ہماری اوپر لائے گئے ہیں ۔یہ قدرت کی طرف سے نہیں ۔ بلکہ یہ حالات خود پاکستان نے سوچھے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے اوپر مسلط کی ہیں ۔ان حالات سے پیچھا چھڑا نے کا واحد راستہ سر اونچا کرنے اور مذاحمت سے منسلک ہیں ۔
اگر خوف خاموشی اور بزدلی سے کام لیاگیا تو وہ اور ھاوی ہوجائیں گے ۔اس کے لیے ہمیں قربانی دینے پڑیگی۔ہمیں سرمچارون کی ہاتھ مضبوط کرنی پڑیگی۔ہمیں سرمچارون کی ہر میدان میں مدد کرنی پڑیگی۔سرمچارون کی حوصلہ افزائی کرنی پڑیگی۔اس جنگ میں ہر بلوچ کو اپنی طاقت حیثت کے مطابق قربانی دینے پڑیگی۔ قربانی دینے سے اگر ہم رہیں یا نہ رہیں ۔لیکن ہمارے آنے والے نسلیں اور ہمارے سرزمین محفوظ رہیں گی۔
آخر میں اپنی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں۔آج یہ بلوچ سرمچار اپنی جان اور اپنی زندگی سے بیزار نہیں۔اور نہ ہی پیسے کی خاطر جنگ لڑ رہے ہیں۔بلکہ صرف ہمارے اور آپ کے آنے والے نسلوں کے لئے اپنی قیمتی لہو قربان کر رہے ہیں۔لہذا ہمارا فرض منصبی ہے بلوچ قوم اپنی شہیدوں کو یاد کریں۔ان جہد اور قربانیوں پر فخر کریں۔