متحدہ عرب امارات عبدالحفیظ زہری کی سلامتی یقینی بنائے۔ بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے متحدہ عرب امارات کے اداروں کے ہاتھوں خضدار بلوچستان کے باشندے عبدالحفیظ کی جبری گمشدگی کو نہایت مایوس کن قراردے کر ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ عبدالحفیظ دس سالوں سے اپنے کاروبار کے سلسلے میں دبئی کے علاقے “انٹرنیشنل سٹی” میں مقیم تھے۔ کل چھٹی کے بعد انہیں گھر کے قریب اماراتی خفیہ ادارے نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا ہے۔ اس کے بعد ان کی کوئی خبر خاندان کو نہیں دی گئی ہے کہ وہ کس حال میں ہیں۔ انہوں نے کہاشہید حاجی محمد رمضان زہری کے فرزند اور شہید مجید اور شہیدحئی کے بڑے بھائی عبدالحفیظ زہری کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ ادارے نے ان کی رہائش گاہ واقع انٹرنیشنل سٹی دبئی سے گذشتہ رات دو بجے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ تب سے ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلے ہی عبدالحفیظ زہری کے خاندان پر بربریت و مظالم کے پہاڑ ڈھائے ہیں۔ ان کے چھوٹے بھائی مجید زہری کو پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی کے بعد اور والد حاجی رمضان کو دن دھاڑے قتل کردیا تھا۔ عبدالحفیظ زہری کے کزن راشد حسین کوایک ایسے عمل کے ذریعے متحدہ عرب امارات نے پہلے چھ ماہ جبری گمشدہ رکھنے کے بعد غیرقانونی طورپر پاکستان کے حوالے کیا تھا۔ وہ تاحال جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔ عبدالحفیظ کی حراست کے بعدگمشدگی سے ہمیں خدشہ ہے کہ امارتی حکام انہیں بھی پاکستان کے حوالے کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بین الاقوامی سطح پربلوچ کے خلاف جرائم کا سلسلہ ساجدحسین بلوچ کے قتل سے شروع کرچکا ہے۔ ساجدحسین کے بعد بانک کریمہ بلوچ کی قتل ، دبئی سے راشدحسین کی گمشدگی اور پاکستان حوالگی اور کابل میں عبدالرزاق کی گمشدگی کے بعد قتل بلوچ مہاجرین کے لئے ایک انتہائی تشویشناک عمل ہے۔ اگرمتحدہ عرب امارات نے عبدالحفیظ کی سلامتی کویقینی نہ بنایا توبلوچ کے پاس بین الاقوامی سطح پر آواز بلندکرنے کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ کار نہیں رہ جائے گا۔ چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا میں متحدہ عرب امارات کے حاکم سے اپیل کرتا ہوں کہ حفیظ زہری کو فوری بازیاب کیا جائے۔ اگر متحدہ عرب امارات اور ریاست دبئی سجھتا ہے کہ ان پر کوئی الزام ہے تو اپنے قوانین کے مطابق عدالتی کاروائی عمل میں لایا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post