وائس فار بلوچ مسنگ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4546 دن ہوگئے۔ حب چوکی سے سیاسی سماجی کارکنان علی احمد بلوچ، دُرا بلوچ، عبد العزیز بلوچ اور دیگر خواتین و مرد حضرات نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سال مالا مال سرزمین کے وارثوں سے رہنے کا بنیادی حق بھی چھینا گیا ہے جہاں معمولی میٹرنٹی ہوم موجود نہ ہو لیکن وہاں آرمی کے کئی ایکڑ اراضی پر مشتمل پر آسائش کیمپ جہاں عالی شان زندگی کے تمام سہولیات موجود ہیں اور اسکول سرے سے موجود نہیں لیکن وہاں اسکول کے نام پر بنائے گئے عمارتوں میں ایف سی کے کیمپ ہر چند کلومیٹر پر آپ لو نظر آتے ہیں ہر چند کلو میٹر پر آرمی اور ایف سی کی چوکیاں بنائی گئی ہیں جہاں سے چور ڈاکو منشیات فروش با آسانی گزر جاتے ہیں لیکن کتاب اور قلم ہاتھ میں لئے بلوچ نوجوانوں کو کہیں گھنٹے دھوپ میں کھڑا ہونا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود حاکم زادہ ہمیں کہتے ہیں کہ بلوچ ترقی کے مخالف ہیں بلوچ تعلیم حاصل کرنا نہیں چاہتے جاہل لوگ ہیں اگر آپ کی ترقی پر آسائش آرمی ایف سی کیمپس بنانا ہو جہاں ہمارے پیاروں کو اجتماعی طور پر لائن میں کھڑا کر کے گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے آپ کی ترقی آرمی اور ایف سی چوکیوں کے ذریعے ہمارے سماج میں منشیات اور اسلحہ کلچر عام کرنا چور اور ڈاکو کو کھلی چھوٹ دینا ہو تو معاف کرنا ہم حقیقت میں ایسے ترقی کو نہیں چاہتے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں اپنے انتہا کو پہنچ چکی ہیں بلوچستان کے اکثر آبادی والے علاقوں کو فوجی چھاؤنیوں میں تبدیل کیا گیا ہے، آئے روز فوجی کارروائیوں کے ذریعے آبادیوں کو نقل مکانی کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ڈیرہ بگٹی، سوئی، کوہلو، کاہان کے علاقے کی اکثریت پہلے سے نقل مکانی کر چکے ہیں اب شاپک'شاہرک'ہوشاپ'آواران اور مشکے کے لوگ فوجی بربریت کی وجہ سے تیزی سے نقل مکانی کررہے ہیں- آرمی ایف سی نے علاقوں کو فوجی چھائونیوں میں بدلنے کے لئے درجنوں فوجی کیمپ بنائے اور آئے روز عام آبادیوں پر زمینی فضائی بمباری جاری رہتی ہے اس وجہ سے علاقوں کی اکثریت نقل مکانی کرچکے ہیں-