گوادر (بیورو رپورٹ) بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے گزشتہ روز دھرنا کے مقام پر پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساحل بلوچستان میں کی جانے والی ٹرالرز مافیا کو حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرالرز مافیا اب بھی 12 ناٹیکل میل کے اندر آبی حیات کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ گوادر کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ کو صوبائی وزیر اور حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔انھوں نے بتایا کہ ٹرالر مافیا اب بھی ہفت تلار اور پیشکان میں دیدہ دلیری سے آبی حیات کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ حکومت بلوچستان ساحل بلوچستان کو تباہ کرنے میں ملوث ہے۔ غیر قانونی ٹرالنگ کو شے دینے میں محکمہ فشریز کے کرتا دھرتا اور ان کے ایجنٹس برائے راست شامل ہیں جن کے مختلف اسٹیشن میں مختلف کے ریٹس مقرر ہیں جو لاکھوں روپے میں ہوتے ہیں۔ غیر قانونی ٹرالنگ کو شہ دینے میں فشریز کے جو اہلکار اور ایجنٹس شامل ہیں ان کے نام یہ ہیں۔سمیر میمن، سلیم بلوچ، اسلم آسکانی جو فشریز انسپکٹر ہے،ڈاکٹر عمران،فشریز انسپکٹر، حاجی قادر ڈام، پرویز بلوچ، حفیظ انگاریہ، شکور فشریز انسپکٹر، نیازی صاحب، عدیل جاموٹ، حاجی محمد، انور موندرہ، علاؤالدین بنگالی، شاھد بنگالی، اور بشیر بنگالی ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہ سب ایجنٹس اپنے اپنے واٹس اپ نمبرز ایک دوسرے کو شئیر کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ ٹوٹل دس کے قریب ان کے ایجنٹس ہیں اور محکمہ فشریز سے ہر مہینے ان ٹرالرز کو باقاعدہ نمبرز جاری ہوتی ہے۔انھوں نے کہا کہ گوادر سے تین گشتی بوٹس فی ٹرالر دس ہزار لیتا ہے جیونی میں فی ٹرالر دو لاکھ، بسول اورماڑہ تک دس دس ہزار روپے الگ مقرر ہیں جبکہ شمال بندن اور جیونی، گوادر میں پچاس ہزار فی ٹرالر لیتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ گڈانی کے دو گشتی بوٹس ہیں ہر ایک گشتی بوٹ پر ایک دن میں سو کے قریب ٹرالرز کو ٹچ کیا جاتا ہے جن میں ہر بوٹ کا مہینے میں دس لاکھ روپے بھتہ بنتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہر اسٹیشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا تین پتی حصہ جاتا ہے۔جیونی کے دو گشتی بوٹس ہیں جو اسی حساب سے پیسے لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اب ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹرالر مافیا کو ہمارے سمندر سے بھگا کر سمندر کو ٹرالر مافیا سے پاک کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ٹرالرز مافیا نے ہمارے زر خیز سمندر کو بانجھ بنا کر مائیگیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بارڈر پر ٹوکن سسٹم کا خاتمہ کیا جائے۔وزیر اعلیٰ کی ٹوکن سسٹم کے خاتمے کے اعلان کے باوجود ان پر بھی عملدرآمد نہیں ہورہا۔اب بارڈر پر ٹوکن کی تقسیم منشیات فروش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مائیگیروں پر ٹائمنگ فکس کرنا ہمیں کسی صورت منظور نہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے مائیگیر اب کسی وی آئی پی کے لیے نہیں رکیں گے بلکہ ہمارے وی آئی پی ہمارے مائیگیر ہیں۔انھوں نے کہا کہ چائنا میں کسی وی آئی پی کے لیے سڑکیں اور کاروبار بند نہیں کیا جاتا۔یہ زیادتیاں ہمارے مائیگیروں کے لیے کیوں انھوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی مائیگیر اور عوام کے ساتھ ناروا سلوک ہمیں کسی صورت منظور نہیں۔شہر کے اندر اسکول چھب ریکانی،راہیلہ،شے آباد پیشکان،سربندن اور گوادر میں قائم تمام چیک پوسٹیں ہمارے دھرنے کے اختتام سے قبل ختم کی جائیں۔تب ہم دھرنے سے ہٹنے کی بابت سوچیں گے۔ اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ دس دسمبر کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلی نکالیں گے جس میں ایم پی اے،ایم این اے،سنیٹر اور تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔اس موقع پر بلوچستان کو حق دو تحریک کے دیگر راہنما بھی موجود تھے۔