بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جس طرح بلوچ قوم کی عورتیں مولانا ہدایت الرحمٰن کے ساتھ بلوچستان کو حق دو تحریک میں شامل ہوئیں یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ یہ سب مولانا ہدایت الرحمٰن کی ثابت قدمی مخلصی اور با ہمت ہونے کے سبب ممکن ہو سکا ہے اور گوادر کی عورتوں کو صد سلام ہے کہ انہوں نے مولانا ہدایت الرحمٰن کی پکار پر یکجا ہوکر اتنی بڑی تعداد میں اور اس قدر جوش و جذبے کے ساتھ خود کو اس تحریک کا حصہ بنایا کہ یہ تحریک بلوچ و بلوچستان کی تاریخ میں سنہرے الفاظوں میں لکھی جائے گی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی پارٹی سے کیوں نہ ہو اس بات سے کوئی غرض نہیں لیکن جس مخلصی و ثابت قدمی کے ساتھ مولانا ہدایت الرحمٰن نے بلوچ و بلوچستان کے مسائل پر صدا بلند کی اور بس خود کو بلوچ مان کر اپنے آپ کو بلوچستان کا وارث سمجھ کر بلوچ قوم کو ایک جھنڈے تلے اکٹھا کرکے ایک موثر آواز بلند کی یہ قابلِ توصیف ہے اور یہی یکجہتی یہی متحد ہونا بلوچ قوم کے مسائل کا حل ہے۔
اس با شعوری کے سبب آج گوادر لرز اٹھا آج گوادر نے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ بے شک یہ مولانا ہدایت الرحمٰن کی فتح کی ابتدا ہے اور اس کے آگے بھی وہ اسی طرح لوگوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کرکے ان کے حقوق کی خاطر اس سے بھی زیادہ متحرک ہوکر اور موثر انداز میں آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن اور خاص طور پر گوادر کی عورتوں نے یہ بات ثابت کردیا کہ ہم یکجا ہیں اور ہم اپنے حقوق کی خاطر ہر وقت اپنی صدا بلند کرتے رہیں گے اور ہم اپنے حقوق کی خاطر کسی بھی عمل سے کترانے والے نہیں ہیں۔ یہ گوادر کی جیت ہے، یہ مولانا ہدایت الرحمٰن کی جیت ہے، یہ شعور کی جیت ہے، یہ عورتوں کی جیت ہے، یہ مخلصی کی جیت ہے، یہ روشن فکر کی جیت ہے، یہ وسیع خیال کی جیت ہے، یہ بلوچ کی جیت ہے اور یہ بلوچستان کی جیت ہے۔ یقیناً اس سے پہلے بھی مولانا ہدایت الرحمٰن کے حوصلے بلند تھے لیکن آج ان حوصلوں کو جبرئیل کے پر لگ گئے ہونگے آج یہ حوصلوں کی اڑان گوادر کے عورتوں کے سبب ممکن ہوسکی اور یہ حوصلوں کی اڑان اب نہ رکے گی نہ جھکے گی نہ تھمے گی نہ مٹے