بلوچستان میں سی پیک منصوبے سے خون کی ہولی شروع ہوئی،ہدایت الرحمن
October 25, 2021012
جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان اور خاص کر مکران کو سی پیک منصوبے سے کچھ نہیں ملا، مکران ڈویژن کے عوام کا ذریعہ معاش بارڈر ٹریڈ اور ماہی گیری ہیں مگر یہ دونوں ذرائع وہاں کی عوام سے چھینے جا رہے ہیں، ماہی گیروں اور کاروباری حضرات کی سیکورٹی کے نام پر تذلیل ناقابل برداشت ہے۔
گوادر کی عوام نے تنگ آکر 30ستمبر کو بلوچستان کی تاریخ کا بڑا مظاہرہ کیا اور اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو 30اکتوبر کو گوادر میں عوامی پریس کانفرنس اور ماہ نومبر میں غیر معینہ مدت تک دھرنا دیں گے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحبت پور کے دورے کے دوران تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر امیرجماعت اسلامی ڈیرہ بگٹی مولانا بایزیدبگٹی ودیگر قبائلی عمائدین علمائے کرام اورنوجوان بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکمران سیاسی سودا بازی میں مصروف ہیں ان کی درد قوم کے لئے نہیں پیٹ کے لئے ہیں وہ وزارتوں کے لئے لڑ رہے ہیں جبکہ صوبے کی عوام غربت، بھوک و افلاس سے مررہے ہیں۔
انہوں نے کہا 140 ارب سے زائد کے منصوبے سے بلوچستان کی عوام محروم ہیں۔ سی پیک منصوبے کے فنڈز صرف سیکورٹی پر خرچ کئے جارہے ہیں، صوبے کی عوام کو میر، نواب، سردار، کرپٹ بیوروکریٹ و دیگر نے ان کے حقوق سے محروم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2002 میں گوادر پورٹ کا افتتاح ہوا تو صوبے کی تقدیر بدلنے کی امید ہوچلی تھی لیکن سی پیک منصوبے کے شروع ہونے کے بعد خون کی ہولی شروع ہوئی۔ مکران کے عوام سے ان کا ذریعہ معاش ماہی گیری اور بارڈر ٹریڈ دونوں چھینا جارہا ہے، سیکورٹی کے نام پر ماہی گیروں اور تاجروں سمیت قبائلی معتبرین کی تذلیل کی جارہی ہے جس کے خلاف گزشتہ دنوں عوام سڑکوں پر نکل آئی اور یہ پیغام دیا کہ وہ کسی صورت اس طرح کے رویے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ماہی گیری، بارڈر ٹریڈ پر پابندی کی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ اور عوام کی تذلیل کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو 31 اکتوبر کو ملافاضل چوک پر عوامی پریس کانفرنس میں نومبر میں عوامی دھرنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کے مالک ہیں کسی اور قوت کو یہاں کے عوام کے حقوق غصب نہیں ہونے دیں گے۔