ایم آئی آفیسران نے بھائی کو لاپتہ کرنے کے بعد ہمیں زبان کھولنے پر دھمکی دی – متاثرین
جبری گمشدگی کا شکار رحیم الدین اور بلال بلوچ کے لواحقین کا لاپتہ افراد کے کیمپ آمد پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم لاپتہ افراد کے لیے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پنجگور اور خاران سے جبری گمشدگی کے شکار بلوچ نوجوانوں کے لواحقین اکر اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
ضلع خاران سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہونے والے رحیم الدین کی ہمشیرہ کے مطابق اسکے بھائی رحیم الدین کو 6 اگست 2016 کو فورسز نے لاپتہ کیا۔
رحیم الدین کے لواحقین کے مطابق میرے بھائی کے ہمراہ گرفتاری بعد جبری گمشدگی کے شکار دیگر افراد کو بعد ازاں پولیس کی تحویل میں دیا گیا تھا تاہم میرے بھائی کے متعلق ہمیں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
رحیم الدین کی ہمشیرہ نے بتایا کہ بھائی کے عدم بازیابی کے باعث ہم نے لاپتہ افراد کے کمیشن میں کیس دائر کیا لیکن کمیشن کی جانب سے اب تک کوئی خاطر خواہ عمل دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔
جبکہ رواں سال پنجگور سے جبری گمشدگی کے شکار بلال بلوچ کے بھائی نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ذمہ داران کو بھائی کی جبری گنشدگی کے قوائف جمع کرائے گئے۔
ساجد بلوچ کے مطابق اسکے بھائی بلال کو اسکے سامنے ایم آئی کے ناصر نامی آفیسر نے اغواء کیا ہے۔
ساجد بلوچ کے مطابق بھائی کے اغواء کے وقت وہ اسکے ہمراہ تھے اور اغواء کاروں کو شناخت کرلیا تھا جن میں ایم آئی آفیسر ناصر و مقامی مخبر شکیل بلوچ شامل تھے –
ساجد بلوچ کے مطابق بھائی کے جبری گمشدگی کے دوران مزاحمت پر ایم آئی اہلکاروں نے اسے دھمکی دی کہ شکایت کرنے کی صورت میں آپ کو بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جائے گا۔
لاپتہ افراد کے لواحقین انسانی حقوق کے اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ انکے پیاروں کی باحفاظت بازیابی میں کردار ادا کریں –