آواران :ایک عرب درخت لگانے والے جھوٹے عمران اور باجوہ کا دعوی الٹ نکلا ۔ایک عرب درخت اور پودے جلائے جانے کا ہدف تھا

آواران :ایک عرب درخت لگانے والے جھوٹے عمران اور باجوہ کا دعوی الٹ نکلا ۔ایک عرب درخت اور پودے جلائے جانے کا ہدف
تھا *بلوچستان ٹوڈے اردو* آواران ( گل ناز بلوچ سے ) آواران درجنوں دیہات کے ندی نالوں کے جنگلات جلائے جانے کا سلسلہ آٹھویں روز بھی جاری رہا ۔یاد رہے گذشتہ آٹھ روز سے آواران پیراندر دراسکی ،مشکے کور کے مشہور ندیوں کے جنگلات اور درخت پاکستان آرمی آواران کیمپ کے میجر شبیر پنجابی کے حکم پر کاٹ کر جلا رہے ہیں ۔پیراندر میں مشہور ندیوں گزی سھروک،زرانکولی، پیراندر لوپ،کنیرو، دراج کور ، مشکے ندی کور ، وادی،جھکروسمیت متعد مشہور ندیاں شامل ہیں ، دراسکی میں چوکو سے ملحق دسیوں ندیوں میں علاقائی لوگوں کے زریعے بندوق کے نوک پر درخت کاٹے جارہے ہیں تو دوسری جانب انھیں جلایا جارہاہے ۔ عوامی حلقوں نے شکایت کی ہے کہ سوشل میڈیا میں جنگلات جلائے جانے کی مسلسل خبروں کے آنے بعد علاقہ مکینوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں کو فورسز حراساں کر رہے ہیں کہ وہ جنگلات کے جلائے جانے والی تازہ تصاویر جاری کر رہے ہیں ۔ باخبر زرائع کا کہنا ہے کہ میجر شبیر پنجابی جس کے ذمہ جنگلات جلائے جانے کا کام ہے علاقائی لوگوں کو سختی سے منع کربرہے ہیں کہ جو جو لوگ جنگلات جلانے میں حصہ لے رہے ہیں انھیں وہاں موبائل لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ جو بھی موبائل کے ساتھ پکڑا گیا انھیں غائب کیاجائے گا ۔ اور ساتھ ہی ساتھ مقامی کاسہ لیس سیاسی تنظیموں کے ذمہداروں کو بھی منع کیاگیاہے کہ وہ جنگلات بارے بیان نہیں دے سکھیں گے ۔ خاص کر نام نہاد قوم پرست پارٹی بی این پی مینگل ، عوامی ، سراکاری کاسہ لیس باپ اور نیشنل پارٹی کے ورکرز پابند ہونگے کہ اس بارے ایک لفظ نہیں لکھے اور بولیں گے ۔ سول سوسائٹی اور عوامی حلقوں نے آواران آرمی اور خاص کر میجر شبیر کی جنگلوں اور سبزہ دشمنی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے ۔انھوں نے کہاہے کہ پنجاب میں درخت لگاجارہے اور بلوچستان میں درخت جوکہ قدرتی اگتے ہیں انھیں کاٹاجارہاہے اور مشہور پودا جو بلوچستان کے ندیوں کی حسن اور علاقائی لوگوں کے بنیادی ضرریات چھت سے لیکر جوتے کا کام دینے والی داز ( پھیش) جلائے جارہے ہیں ۔جو پاکستانی فوج کی بلوچ دشمنی کی نیچ حرکت کی انتہاہے ۔ انھوں نے کہاہے کہ ہمارے مرد خواتین بچے پہلے ان کے ہاتھوں درندگی کا نشانہ بن رہے تھے مگر اب درخت اور پودے بھی انکے آنکھوں میں کھٹکتے ہیں ۔لیکن کم عقل فوج کو اتنا معلوم نہیں کہ جس پودے کو جلارہے ہیں اس کی جڑیں پچیس سے چالیس فٹ کے حجم میں پھیلتی ہیں ۔ اور بلوچ کے پودے بھی اتنا مضبوط ہیں جتنے بلوچ کے مرد خواتین اور بچے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ اگر پاکستان کی فوج اپنی تمام بجٹ صرف داز کے تباہ کرنے پر خرچ کرے تو اسے صرف آواران گزی سھروک کی ندی کے چوتھائی کا چھوتھا حصہ ختم کرنے کیلے دس سال کی ضرور ہوگی ۔ جو انکی اوقات نہیں ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post