فورسز اور مقامی سرکاری انتظامیہ بلوچ کو براہوئی اور بلوچی کے نام پر ایک دوسرے سے دست گریبان سے دور رہے *

*فورسز اور مقامی سرکاری انتظامیہ بلوچ کو براہوئی اور بلوچی کے نام پر ایک دوسرے سے دست گریبان سے دور رہے *
تیل کے کاروبار سے منسلک چند مفاد پرست لوگ بلوچستان میں براہوئی زبان کے بلوچ اور بلوچی زبان کے بلوچ کو براہوئی اور بلوچ کے خوفناک کھیل کا حصہ بنا رہے ہیں *آل بلوچستان براہوئی اتحاد* *یکم نومبر سے سی پیک روڑ بسیمہ کے مقام پر مکران اور بارڈر کے تیل برادری گاڑیوں کے لیے مکمل بند کیا جائے گا اجلاس میں فیصلہ* *بسیمہ تیل کے کاروبار سے منسلک آل بلوچستان براہوئی اتحاد کا ایک اہم اجلاس آج بسیمہ میں منعقد ہوا اجلاس میں ضلع لسبیلہ خضدار نال گدر بسیمہ سوراب قلات مستونگ منگچر دشت گوران اور کھڈ کوچہ سے کئی زمہ داروں نے شرکت کی اجلاس میں دو نقاتی ایجنڈے زیر بحث آئے جوکہ مندرجہ زیل ہیں* *1- براہوئی ( زبان )اتحاد کے لوگوں کے لیے تیل کے بندش پر بحث* *2-آئندہ کے لائحہ عمل* *اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میر حبیب سجاد سمالانی صغیر آحمد محمد حسنی ڈاکٹر حفظ الرحمن عیسیٰ زئی میر محمد حسن میر ارباب خان میر علی اکبر عبدالصمد میر محمد عمر میر شوکت سمالانی عبدالہادی عیسیٰ زئی اور دیگر کا کہنا تھا کہ مکران کے لوگ جان بوجھ کر براہوئی زبان کے بلوچوں کے لیے روزگار کا دروازہ بند کررہے ہیں ۔جنھیں اپنے پالے ہوئے بھتہ خور افیسران کے آشیرباد حاصل ہے ۔انھوں نے کہاکہ ایران بارڈر سے لے کر ناگ تک براہوئی زبان سے تعلق رکھنے والے غریب ڈرائیوروں کے تزلیل کیا جارہا ہے۔ اسٹیکر کے نام پر عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں ہیں ۔ اپنے مفادات کے لیے صدیوں سے قائم بلوچی روایات کو تھوڑ کر بلوچ اور براہوئی کا خطرناک کھیل کھیلا جارہا ہے ۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ اگر حالات ایسے رہے تو مکران کے رہنے والے بلوچی زبان ک سمیت براہوئی زبان کے بلوچ لوگوں کو بہت بڑا قیمت ادا کرنا پڑے گا۔ دوسرے جانب اس اہم اور نازک مسلئے پر مکران سے تعلق رکھنے والے نام نہاد بلوچی زبان کے افیسران اور سیاسی پارٹیوں کے خاموشی شرمناک ہے ۔ انھوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ اس طرح کے ہتکھنڈوں سے بلوچ قوم کو دو لخت کرنے والے نعرے کو ضرور تقویت ملے گا یہ کھیل انتہائی خطرناک اور تباہ کن ہوگا ہم براہوئی زبان کے بلوچ بلوچستان کے ایک بہت بڑے رقبے پر آباد ہیں ۔جب ہمارے لیے بارڈر پہ جاکر کاروبار کرنا ناممکن بنایا جائے گا، تو اتنے بڑے رقبے پر کاشت کاری کرکے اپنے بچوں کا گزارہ کرلیں گے ۔مگر باڈر یا مکران میں رہنے والوں کا کیا ہوگا جہاں زراعت نہیں ؟ انھوں نے کہاکہ خدانخواست جب ہم بسیمہ سے تمام ایرانی سامان اور تیل کے ترسیل کو مکمل بند کردیا تو باڈر پر قابض گروہ کہاں سے تیل دوسری جگہ سپلائی کریں گے ۔ انہوں نے آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے سب سے پہلے سی پیک روڑ کو تیل کے گاڑیوں کے لیے مکمل بند کرکے شدید احتجاج شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ اور تمام گاڑی مالکان کو سختی سے تاقید کیا گیا کہ یکم نومبر کو اپنے گاڑی سمیت بسیمہ پہنچ کر اپنے گاڑی کا فہرست بنانے میں اتحاد سے تعاون کریں ۔اس دوران اجلاس میں صحافی برادری سماجی اداروں سوشل ایکٹیویسٹس سیاسی پارٹیوں سے تحریک کے حصہ بننے کی اپیل بھی کی گئی ۔اور پورے بلوچستان سے اتحاد میں شامل ہوکر جدوجہد کرنے کے لیے کمیٹی سے رابطہ کرنے کیلئے ان نمبروں کو میڈیا کا حوالہ کیا گیا* *بسیمہ* ڈاکٹر حفظ الرحمن عیسیٰ زئی فون نمبر 03438388002 محمد حسن 03351035528 *نال* میر حبیب سجاد سمالانی فون نمبر 03333317181 *سوراب* ارباب فون نمبر 03333248805 *گدر* علی اکبر فون نمبر 03343366655 *خضدار* عبدالصمد فون نمبر 03333445574 *دشت گوران* محمد عمر فون نمبر 03344736532

Post a Comment

Previous Post Next Post