بولان جھڑپ میں چار سرمچار ساتھی شہید، دشمن کے متعدد اہلکار ہلاک – بی ایل اے
فوٹو: ہکل، بی ایل اے میڈیا
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ بولان اور ہرنائی کے پہاڑی سلسلے میں 23 اکتوبر 2021 بروز ہفتہ جنترو کے مقام پر بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں اور دشمن فوج کے مابین ایک طویل مسلح جھڑپ میں قابض پاکستانی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے جبکہ بہادری سے وطن کا دفاع کرتے ہوئے بی ایل اے کے چار جانباز سرمچار شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوج سے جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا، جب مذکورہ علاقے میں گشت پر معمور بی ایل اے کی ایک گشتی ٹیم کا سامنا، پیشقدمی کرنے والی دشمن افواج سے ہوئی۔ تین گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے اس خونریز جھڑپ میں سرمچاروں نے بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے دشمن فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی کرتے ہوئے انکی پیشقدمی روک دی جبکہ مقابلے کے دوران چار جانباز بلوچ سرمچار سنگت طارق مری عرف ناصر، سنگت محمد حسین مری عرف جبل، سنگت بختیار سمالانی عرف یوسف اور سنگت سیف اللہ زہری عرف سہراب نے شہادت قبول کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اخلاقی اقدار سے عاری دشمن فوج نے قریبی علاقوں سے دو نہتے بلوچ مالداروں (بھاگیا) جمعہ خان ولد علی مراد اور محمود ولد شاہو کو اغوا و شہید کرنے کے بعد انکی میت مذکورہ علاقے میں پھینک کر انہیں بی ایل اے سرمچار ظاہر کرنے کی کوشش کی۔
ترجمان نے کہا کہ شہادت پانے والے سرمچاروں میں شہید سنگت طارق مری عرف ناصر سکنہ کاہان بلوچ لبریشن آرمی بولان ریجن کے اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنل اسکواڈ کے کمانڈر تھے۔ سنگت طارق مری سنہ 2017 سے بی ایل اے سے منسلک تھے۔ آپ کی شخصیت قائدانہ صلاحیتوں سے مالا مال تھی۔ گذشتہ چار سالوں کے دوران سنگت نے دشمن کے خلاف کئی اہم معرکوں میں حصہ لیتے ہوئے، تنظیم کو اہم کامیابیاں دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بطور “ایس ٹی او ایس” کمانڈر آپ نے تنظیم کے متعدد خفیہ مشنوں کی قیادت کرتے ہوئے قوم و تنظیم کو دشمن کیخلاف کئی انتہائی اہم کامیابیاں دلائیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ شہید سنگت محمد حسین عرف جبل ولد قائم خان سکنہ لاکی بولان بھی گذشتہ چار سالوں سے بی ایل اے سے منسلک ہوکر قومی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ قومی شعور سے لیس سنگت محمد حسین ایک انتہائی بہادر و ملنسار ساتھی تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہادت پانے والے ساتھی سرمچار بختیار خان سمالانی عرف یوسف ولد مٹھا خان سکنہ شاہرگ اور ساتھی سرمچار سیف اللہ زہری عرف سہراب ولد صالح محمد سکنہ یکبوزی زہری گذشتہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی کے صف سے دشمن کیخلاف برسرپیکار تھے۔ دونوں ساتھی قلیل مدت میں ہی تنظیم میں ایک اہم مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بی ایل اے شہید ساتھیوں کو اس عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ تنظیم و قوم اپنے شہیدوں کو تا ابد فراموش نہیں ہونے دیگی، ساتھیوں کی شہادت کا بدلہ انکے آزادی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے لیجائی گی۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ مادر وطن کی آزادی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کے دوران شہادت کو تنظیم اور قوم ایک فخریہ لمحہ اور بلند شان تصور کرتی ہے۔ بزدل دشمن کے برعکس، ہر ایک ساتھی سرمچار کی شہادت کو تنظیم چھپانے کے بجائے فخر سے میڈیا میں قبول کرتی ہے۔ 23 اکتوبر کو شہادت پانے والوں میں سے چار بی ایل اے کے بہادر ساتھی تھے جبکہ باقی دو میت علاقائی مالداروں کے تھے، جنکی شناخت جمعہ خان ولد علی مراد اور محمود ولد شاہو سکنہ طالب ایریا نسک، ہرنائی سے ہوئی۔ بیگناہ قتل کیئے جانے والے ان دو بلوچوں کا بلوچ لبریشن آرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان معصوم نہتے بلوچوں کو دشمن فوج نے ایک آپریشن کے دوران لاپتہ کرنے کے بعد شہید کرکے انکی لاشیں بی ایل اے کے سرمچاروں کے ساتھ رکھ کر، انہیں بی ایل اے کے سرمچار ظاہر کرنے کی کوشش کی۔
جیئند بلوچ نے مزید کہا کہ قابض فوج کے دہشتگرد ادارے سی ٹی ڈی نے 23 اکتوبر کے ہی دن مستونگ میں بی ایل اے کے 9 ارکان کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تنظیم مزید یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ان 9 بلوچوں میں سے کسی کا بھی تعلق بلوچ لبریشن آرمی سے نہیں تھا۔ مذکورہ افراد نہتے عام بلوچ تھے، جنہیں مختلف مواقع پر قابض پاکستانی فوج اور اسکے خفیہ اداروں نے اغوا کرکے لاپتہ رکھا ہوا تھا۔ اب ان لاپتہ بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرکے بی ایل اے کے ارکان ظاہر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ عام بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کرکے انکا تعلق بی ایل اے سے ظاہر کیا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی بی ایل اے نے 10 اگست 2021 کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” قابض پاکستان کے دہشتگرد ادارے سی ٹی ڈی نے نیوکاہان کوئٹہ میں ایک جعلی مقابلے میں پانچ بلوچوں کو بی ایل اے کا سرمچار ظاہر کرکے قتل کردیا، ہم واضح کرتے ہیں کہ مذکورہ افراد پہلے سے ہی ان اداروں کے زیر حراست تھے اور عام بلوچ شہری تھے، ان افراد کا بی ایل اے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔