آزادی کی جہد وجہد جاری رکھیں گے، جہدوجہد کی محور بلوچ گلزمین رہے گی۔ بی این ایم کی پریس کانفرنس

 


شال ( پریس ریلیز) بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نے 2025 کے آغاز پر ایک اہم پریس کانفرنس منعقد کی جس میں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی گئی اور بی این ایم نے اپنے سال نو کے عزم کا اظہار کیا۔ 

پریس کانفرنس بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان نے پیش کی اور ان کے ساتھ بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے پانک کے کوارڈینیٹر حاتم بلوچ نے معاونت کی۔

پریس کانفرنس کے دوران بی این ایم کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ اور بی این ایم کے فارن ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی کوارڈینیٹر نیاز بلوچ نے بھی حصہ لیا اور متعلقہ موضوعات پر سامعین کے سوالات کے جوابات دیئے۔

*’ قوم بھروسہ رکھے سفارتی محاذ پر دن رات کام کر رہے ہیں، نیاز بلوچ ‘*

بی این ایم کے ادارہ امور خارجہ کے ڈپٹی کوارڈینیٹر نیاز بلوچ نے بی این ایم کی سفارتی کوششوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا بی این ایم ہمہ جہت کام کرتی ہے۔ سفارتی عمل ایک پیچیدہ اور صبر طلب کام ہے۔ہماری جو کارگردگی میڈیا پر آئی ہے اس سے زیادہ کام کیا گیا ہے لیکن سفارتی آداب اور حالات کے مطابق کچھ چیزیں ابھی بیان نہیں کی جاسکتیں۔ بلوچ قوم بھروسہ رکھے بی این ایم کے کارکنان اپنے قومی اہداف کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

*’بی این ایم کے انقلابی کیڈرز ایک مثالی آزاد بلوچستان کے لیے جدوجہد کریں گے۔ ڈاکٹر جلال ‘*

بی این ایم کے سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال نے کہا بی این ایم ایک نظریاتی سیاسی جماعت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک مثالی ریاست کا قیام قطعا آسان ہدف نہیں ، اگر بلوچستان آج آزاد ہو تو ہمیں یہ قبول ہوگا لیکن بی این ایم کے انقلابی کیڈرز ایک مثالی ریاست کے لیے اپنی کوشش جاری رکھیں گے اور  انقلابی نظریے کے ساتھ جدوجہد کریں گے تاکہ ایک ایسا بلوچستان قائم ہو جو انسانی بنیادوں پر آزاد ہو ، لوگوں کو انصاف، برابری اور آزادی مل سکے۔

*’ظریف  کی زبان کاٹ کر، جسم پر بے رحمانہ تشدد کے ذریعے ان کی جان لی گئی ۔ قاضی ریحان‘*

پریس کانفرنس کا آغاز  بی این یم کے سیکریٹری اطلاعات و ثقافت قاضی داد محمد ریحان نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کی وضاحت سے کیا، یہاں ریاستی جبر اور بلوچ نسل کشی کے جاری رہنے کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ انھوں نے کہا کہ نسل کشی محض قتل عام تک محدود نہیں بلکہ بلوچ عوام کو ان کی زمین، زبان، ثقافت اور شناخت سے محروم کرنے کا ایک منصوبہ ہے۔ 

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ  دسمبر 2024 کے مہینے میں، پاکستانی فورسز نے 22 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا۔ ظریف ولد ھومر کی حراستی قتل کی مثال پیش کرتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ کس طرح زبان کاٹ کر اور جسم پر بے رحمانہ تشدد کے ذریعے ان کی جان لی گئی۔ 

ظریف کے کیس کو پاکستانی فوج کے مظالم کی مثال  قرار دیا گیا، مزید یہ بتایا گیا کہ کس طرح ان کے خاندان کو مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا اور آخرکار انھیں حراستی قتل کا نشانہ بنایا گیا۔ 

پریس کانفرنس میں بی این ایم کے انسانی حقوق کے ادارے 'پانک' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں  پانچ افراد کو قتل کیا گیا۔ان میں سے تین بلوچ سرمچار تھے جنھیں ڈرون حملوں میں قتل کیا گیا۔ 

بی این ایم نے بلوچستان میں جاری بلوچ سرمچاروں کی مسلح مزاحمت کو آزادی کی تحریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خون اس وقت تک بہتا رہے گا جب تک پاکستانی قبضہ جاری رہے گا۔ 

*’ افغان حکومت کا موقف قابل ستائش ہے ، ایران اور افغانستان بلوچ مہاجرین کی مدد کریں‘*

بی این ایم نے سرحد پار پاکستانی فوج کے حملوں پر بھی بات کی، جن میں بلوچ مہاجرین کو نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے افغانستان میں پشتون مہاجرین پر حملے کو بھی پاکستانی جارحیت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

بی این  ایم نے پاکستانی مظالم سے جان بچا کر افغانستان میں پناہ گزین مہاجروں کے حوالے سے موجودہ افغان حکومت کے  موقف کی ستائش کی، تاہم انھوں نے ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان میں بلوچ مہاجرین کی حالت زار کی بہتری ، مزید توجہ اور مدد کی درخواست کی۔انھوں نے کہا  پاکستان شدت کے ساتھ جرائم پیشہ افراد ، کرایے کے قاتل اور منشیات فروشوں کی مدد سے بلوچ مہاجرین پر حملے کروا رہا ہے۔ گھروں میں ہینڈ گرنیڈ پھینکے جاتے ہیں اور لوگوں کو ہدف بناکر قتل کیا جاتا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر، بی این ایم نے کہا کہ 2025 کے نئے سال میں وہ بلوچ حقوق کے تحفظ اور دنیا میں ان مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی کوششیں مزید تیز کریں گے۔  اور کارکنان کو ہدایت کی گئی وہ اپنا اثرو رسوخ بلوچستان اور بلوچستان کے باہر مزید پھیلانے کے لیے کام کریں۔

قاضی داد محمد ریحان اور بی این ایم کے دیگر قیادت نے سامعین کے سوالات کے جوابات دییے۔ جنھوں نے بی این ایم کی پالیسیوں اور حکمت عملی کے حوالے سے سوالات کیے۔

*’مستقبل قریب میں بی این  ایم کا کسی بھی جماعت کے ساتھ انضمام کا امکان نہیں، قاضی ریحان ‘*

قاضی ریحان نے ایک سوال کے جواب میں دو ٹوک انداز میں کہا اس وقت کسی بھی جماعت کے ساتھ بی این ایم کے انضمام کی بات نہیں ہو رہی اور نہ ہی مستقبل قریب میں بی این  ایم کا کسی دوسری جماعت کے ساتھ انضمام کا امکان ہے۔ بی این ایم اپنے آپ میں پڑھے لکھے سیاسی کیڈرز کا سب سے بڑا اتحاد اور ایک انقلابی سیاسی جماعت ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ ہمیں جو انقلابی  وراثت ملی ہے اسے بلوچستان کی آزادی کے بعد بھی آنے والی نسل کے لیے محفوظ بنائیں۔ تاہم انھوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کی آزادی کے لیے ہم تمام اسٹاک ہولڈرز کے کردار کو قبول کرتے ہیں اور ان کے ساتھ اشتراک عمل چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا اگر مستقبل میں کسی دوسری جماعت نے بی این ایم سے نظریاتی وابستگی محسوس کی، بی این ایم کی پالیسیوں سے متفق ہوئی ، ہمارے معیار و سیاسی اقدار میں اتفاق پایا گیا تو میرے خیال میں بی این ایم سے زیادہ انقلاب و قوم دوستانہ وراثت اور سیاسی تسلسل کسی دوسری جماعت کے پاس نہیں تو ہم ایک پلیٹ فارم پر ضرور اکھٹے ہوں گے ، ابھی اس کے امکانات نظر نہیں آتے۔ 

Post a Comment

Previous Post Next Post