کوئٹہ لاپتہ ظہیر بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف لواحقین کی ریلی و شال پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

 شال ظہیر کی بازیابی کیلے مظاہرہ کیاگیا ،قلات جعلی مقابلے میں مارے جانے والے اعجاز بلوچ کی پہلی برسی منائی گئی ۔





 مظاہرین نے شال پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے انکے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔ 

سیاسی جماعتوں ،طلباء تنظیموں اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ ظہیر بلوچ سمیت تمام بلوچ لاپتہ افراد کو جلد بازیاب کیا جائے ۔

ادھر قلات میں شہید اعجاز بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے شہید اعجاز بلوچ کی پہلی برسی ان کے آبائی علاقے قلات میں عقیدت و احترام سے منائی گئی اس موقع اہل علاقہ اور بلوچ طلباء سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شہید اعجاز بلوچ کی پہلی برسی کے موقع پر شہید کے لیے قرآن خوانی بھی کی گئی اور لنگر کا بھی اہتمام کیا گیا۔

ریفرنس سے شہید اعجاز بلوچ کے ہمشیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ایک شہید کے گھر سے تعلق رکھتی ہوں میرے بھائی شہید اعجاز بلوچ جیسے نوجوان کو آئے روز بدنام زمانہ سی ٹی ڈی اور پاکستان فورسز جعلی مقابلے میں شہید کر کے انہیں ویرانوں میں پھینک دیتے ہیں اور بعدازاں ایک جھوٹی پریس ریلیز جاری کرتے ہے کہ انہیں کسی مقابلے میں شہید کیا گیا ہے ۔

ہمشیرہ نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اب اس کی آبیاری ہم اور آپ پر فرض بنتی ہے۔ ہمیں ہر کسی کو قومی کاز میں اپنا اپنا فرض ادا کر کے اپنے اپنے ذات کا حصہ ڈالنا چاہیے۔

آخر میں شہید اعجاز بلوچ کے قبر پر ان کے اہل خانہ اور دیگر عزیز اقارب کی جانب سے چادر چڑھائی گئی اور پھول بھی نچار کئے گئے۔



آپ جانتے ہیں 24 اگست 2023 کی شب پاکستانی سیکورٹی فورسز نے قلات کے علاقے منگچر میں میر احمد بلوچ کے گھر پہ چھاپہ مار کر گھر میں موجود عورتوں اور بچوں سمیت دیگر افراد کو شدید زد وکوب کر کے آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ایک کمرے میں بند کر دیا اور اعجاز احمد کو اپنے ساتھ زور زبردستی لے گئے اور تقریبا ایک ماہ بعد خضدار کے علاقے کھٹان میں ایک فیک اکاؤنٹر میں شہید کر دیا گیا۔


Post a Comment

Previous Post Next Post