آواران: دو روز قبل جھاؤ میں نامعلوم مسلح افراد نے عبداللہ نامی نوجوان کو اغوا کرکے لاپتہ کردیا۔
اطلاعات کے مطابق کورک جھاؤ کا رہائشی عبداللہ ولد عبدالمالک، باغ بازار میں ایک ہوٹل میں کام کر رہا تھا کہ اسے دو روز قبل دو مسلح موٹرسائیکل سواروں نے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے ۔
عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد نے عبداللہ سے موبائل فون مانگا لیکن عبداللہ نے دینے سے انکار کردیا اور بعد میں عبداللہ کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر زبردستی موٹر سائیکل پر بٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بندوق بردار پاکستانی فورسز کے بنائے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے تھے، تاہم دو دن گزرنے کے باوجود
ادھر تربت کے علاقے آسکانی بازار سے تعلق رکھنے والے آصف ولد قاسم بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے،لواحقین نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آج آصف قاسم کو رہا کردیا گیا ہے وہ 14جون کی رات کو اٹھائے گئے تھے.
اس کا کوئی پتا نہیں ہے۔
علاوہ ازیں شال ، ایریگیشن کارئز ایریا سے 4 روز قبل، کاونٹر ٹیرززم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے ظہیر احمد ولد حاجی عبداللہ کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا ۔
آج بروز 2 جولائی 2024 ، 6 بجے، لواحقین کی جانب سے برما ہوٹل کے قریب روڈ احتجاجاً روڈ بند کیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں موجود تمام مکتب فکر سے گزارش ہے احتجاج میں شریک ہوکر آواز بلند کریں۔
انہوں نے شال سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں سے درخواست کی کہ وہ آئیں اور احتجاج میں شامل ہوں اور ظہیر احمد کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
آپ کو علم ہے 27 جون 2024 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ظہیر احمد بلوچ کی بازیابی کیلئے لواحقین نے سریاب روڑ پر احتجاجی مظاہرہ اور روڈ کو بلاک کردیا گیا تھا۔