کوئٹہ- بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5424 دن ہو گئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں شال سے پی ٹی ایم کے سینئر کارکنان نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپریل کا مہینہ بھی دوسرے مہینوں کی طرح ریاستی جبر ظلم ستم آپریشن مسخ شدہ لاشوں کے خفیہ اداروں کی روایات کو دہراتا ہوا بلوچ قوم پر پاکستانی ریاست کے قبضے اور غلامی کو دوام دینے میں تیزی دیکھنے میں آئی پچھلے کئی مہینوں سے ریاستی اہم اداروں کی حرکات پارلیمانی پارٹیوں کی بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان جلد بلوچستان میں اہم اور بڑا آپریشن کرنے والا ہے گوہ کہ 2004 سے ہی آپریشن اور بلوچ نسل کشی زوروں سے جاری ہے لیکن یہ آپریشن جس کی تیاری فوج ایف سی اور پاکستانی داشتہ پارلیمانی پارٹیاں کر رہے ہیں اگر چہ پاکستانی و معاشی سکت اتنی نہیں کہ بلوچستان میں طول و عرض میں بہ یک وقت اتنا بڑا آپریشن کرسکے مگر کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے شاید کچھ علاقے یہ یہ خاص کر مکران جھالاوان کو یہ اپنا ہدف بنا کر کارروائی کریں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے خفیہ ادارے جو بلوچ پارلیمنٹ پرستوں کی مدد سے بلوچ قومی تحریک کو سبوتاژ کرنے کی ہر قسم کی کوششیں کر رہے ہیں بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا کے بعد ان کو دوران حراست شید کر کے ویرانوں میں پھینک کر تاکہ بلوچ نوجوانوں کے دل میں خوف پیدا ہو اور وہ اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے قومی تحریک سے دستبردار ہو جائیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا یہ ان کی بھول ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں گے اور سیاسی جہدکارکی شہیدا کی خون سے غداری کرکے تحریک سے لا تعلق ہوں گے بلوچ ان کی ہر سازش کو ناکام بنادیں گے جنہوں نے 75 سالوں سے سر پر کفن باندھ کر ان کا مقابلہ کر رہے ہیں یہی سرزمین کے سچے دوست اور عاشق ہے وہ اپنے وطن کے لئے ہرقسم کی قربانی دینے کو تیار ہوں گے حتیٰ کہ وہ اپنے خاندان کو قربان کرنے سے منہ نہیں موڑتے ہیں.