بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5349 دن ہوگئے


بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم احتجاجی کیمپ کو 5349 دن ہوگئے۔


 اظہار یکجہتی کرنے والوں  میں بی ایس او (پجار) کے سینئر  وائس  چیئرمین بابل ملک بلوچ ، جونیئر وائس  چیئرمین ڈاکٹر طارق بلوچ ، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ادریس بلوچ سینٹرل کمیٹی ممبر ایم جے بلوچ ، اکرم بلوچ ، اعجاز بلوچ اور دیگر آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس  چیئرمین ماما قدیر بلوچ  نے کہا کہ  بہادر بلوچ دشمن کے فریب  میں نہیں آتا  جو لوگ اپنی  قسمت اپنے ہاتھوں  سے لکھتے  ہیں ان  کی سازشیں  کارگر  ثابت نہیں ہوتی  بلکہ  شادمانی کامرانی ان کی رگوں میں ایسے سماجاتی ہی کہ ان کی آنکھوں کی سرخی اس بات کی عکاسی کرتی ہیکہ انتقام اور جیت کے سوا انہیں کسی چیز سے سروکار نہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید  کہا کہ اس وطن نے ایسے  کئی  جانثار بلوچ جوان بزرگ معصوم بچے  اپنی آغوش  میں  پناہ دی ہوئی  ہےجن میں بہت سوں نے اس وطن کے خاطر جام شہادت نوش  کیا  ہے ، جنہیں اس دھرتی نے اپنے سینے  میں جگہ دی  ہے۔ جن  کی لہو کی خوشبو  اور بادصباہ اس امید  کے ساتھ ہر دل میں دھڑکنے کی کوشش  کرتی  ہےکہ ہر خواب خرگوش میں رہنے والے وطن دوست کو غفلت کی نیند سے بیدار کیا جاسکے۔  جسے اس مٹی پر ہونے والے مظالم وحشتوں کے منطق کچھ خبر نہیں ۔

 انھوں نے کہاکہ کسی کو  بلوچ قوم سے  ہمدردی پیار نہیں  خیرات بھی اسی خطے  کی اور احسان بھی  ان پر کہ آغاز حقوق بلوچستان  سے اس خطے  کی محرومیوں  کا ازالہ ممکن ہوسکے گا  ۔ تمام جبری لاپتہ افراد کو  منظر  عام پر لایا  جائےگا، جن  پر مقدمات  ثابت  ہیں انہیں  عدالت  میں پیش کرکے  ان کی خلاف  کارروائی کی جائے  گی۔  ماضی  کی جبری  گمشدگیوں سے اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دیا گیا کہ ان کے  کوئی  گارنٹی نہیں۔  پچھتر 75 سالوں سے کئی بلوچ پیر ورنا خاتون کو وقت کے  فرعونوں نے  جبری لاپتہ کرکے  ٹارچر  سیلوں میں عقوبت  خانوں  کی زیب و زینت بنانے کی کوشش  کی ان میں سے کئی  زندگی کی بازی ہار کر ہمیشہ کیلئے اس دنیافانی سے رخصت ہوگئے  اور متعدد  زندگی اور موت کے کشمکش  میں مبتلا  ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post