دنیا کی کوئی بھی علم ہو بغیر جانے اس تلوار کی مانند ہے جو ہر وقت گردن پر لٹکا رہتاہو ۔ دنیا کے علوم کو با آسانی سمجھنے کیلے خاکہ کی مدد سے جاننے اور پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچ جاتے ہیں کوئی بھی علم ہو اسے حاصل کرنے کیلے اگر ہم ہزار بار بھی جنم لیں اس پر مکمل دسترس ناممکن ہے۔ تاہم ہم اتنا حاصل کرسکتے ہیں ،جتنا ایک وقت کیلے پیٹ بھر کھانا ۔
ہم کوشش کریں گے اس گتھی کو ادبی خاکہ زریعے اتنا سمجھیں اور یہ تمیز کر سکیں کہ متعین وقت تک ، جینے اور مرنے کیلے کون کونسے راستے اپنانے ہونگے ۔ مثلاََ مندرج ذیل ادبی میدان میں کسی بھی شعبہ کا کوئی انتخاب کرے تو اسے کم سے کم اس علم کے حصولی کیلے وقت ،سرمایہ ، سمیت جسمانی اس شعبہ کا حصہ بن کر اس علوم کی حصولی کیلے تگ دو کرنا پڑ تا ہے ۔
۱ ادب لطیف ۔۲ ادب سنجیدہ
شعری اصناف نثری اصناف سائنسی علوم
غزل داستان عمرانیات طبیعات
قصیدہ ڈراما معاشیات کیمیات
مثنوی ناول اخلاقیات نباتیات
رباعی افسانہ فلسفہ حیاتیات
گیت مقالہ منطق
وغیرہ ۔
اگر کوئی یہ سمجھے یہ کہے کہ ادب لطیف اور ادب سنجیدہ میں حصہ لئے بغیریا ان میں سے کسی بھی شعبہ کے انتخاب نہ کرکے وہ عقل کل اور عالم بن جائیں گے ،احمقوں کی جنت میں رہنے مترادف ہوگا ۔ جس طرح دریا کو پار کرنے کیلے اس سے قبل تیراکی لازمی ہے اس طرح جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذرائع استعمال کرنے کیلے اس کا علم بھی لازمی ہے ۔ اگر ہم بجلی استعمال کرتے ہیں تو اس سے قبل ہم اس کے کرنٹ کے نقصانات سے بچنے کیلے تدابیر اپناتے ہیں ۔ اگر آگ استعمال کرنے کی ضرورت ہو تو ، اس سے قبل اس جگہ کا تعین کرتے ہیں کبھی بھی کوئی ہوش مند کھانا بناتے وقت پورے جنگل کو آگ نہیں لگاتی، بلکہ وہاں سے کچھ لکڑیاں چن کر حسب ضرورت جلاتاہے ۔
اگر کوئی فوجی ہے تو وہ جنگ کے میدان میں لڑائی پر جانےسے پہلے جنگی ہنر سیکھتی ہے ، سائنس دان ہے تو سائنس کی علم حاصل کرتاہے وغیرہ وغیرہ
اس طرح کوئی اگر ڈرون کیمرہ اڑانا چاہتاہے تو اس سے قبل اس کے بارے مکمل جان کاری حاصل کرکے اسے پھر اپنی استعمال میں لانا لازمی سمجھتاہے ۔ انھیں معلوم ہے کہ یہ جدید سائنسی ٹیکنالوجی کا دین ہے، اگر اسے سمجھے بغیر استعمال میں لایا گیا تو یہ زندگی بچانے تحفظ دینے ، بجائے سب سے پہلے اس کا جانی دشمن بن جائے گا ۔ لہذا وہ ڈرون کیمرہ کو استعمال کرنے سے قبل اس کے قوانین بارے مطالعہ کرتاہے اس کی ٹیکنیکل لوازمات پر عبور حاصل کرنے کی مکمل کوشش کرتاہے ۔ مثلاََ اگر کوئی کسی بھی ملک کے خلاف گوریلا جنگ لڑ رہاہے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ ڈرون کیمرہ جب تک آف لائن ہے وہ خریدار مالک کے پابند ہے ،جب آن لائن ہوکر نیٹ ورک سے جڑ جاتاہے تو سب سے پہلے اس ملک کو سنگنل دیکر اپنا لوکیشن بھیج یہ بتاتاہے کہ میں فلاں جگہ پر ہوں اور جازت طلب کرنے کی خواہش مند ہوں ، اس حدود میں اڑان کی اجازت ہے یا نہیں ۔؟ اس پیغام اور اجازت کا مطلب وہ ملک کا فرمانبردار ہے آپ کا نہیں اگر آپ کا نہیں تو آپ بخوبی جان سکتے ہیں کہ جس ملک کے خلاف آپ جیت کیلے لڑ رہے ہیں ۔ وہاں یہ ڈرون کیمرہ بلاواسطہ آپ کی جانی دشمن بن کر موت کی شکل میں اڑ رہاہوتاہے ۔
لہذا ڈرون کیمرہ ہو یا کوئی اور جدید سائنسی ٹیکنالوجی کی آلات ، استعمال سے قبل ان کے قوانین بارے مکمل علم حاصل کرنا چاہئے ، اگر علم حاصل نہیں کریں گے تو یہ جان لیں کہ آپ اور ہم آستین میں سانپ پال رہے ہیں ۔
جس کی قہر سب سے پہلے ہم پر نازل ہوگی ۔ اب یہ ہماری خوش نصیبی ہے ہم اپنی ناسمجھی کی سبب اس قہر کا سامنا اکیلے کرتے ہیں یا کمبل بن کر دسیوں ساتھیوں کو اپنے ساتھ سلاتے ہیں ۔
