آزادی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ”ٹوئٹر“ پر اپنے ٹویٹس میں پاکستان کی نظامِ عدل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹس براہ راست ریاستی اداروں کے زیر کنٹرول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیوں کی ہدایت پر آدھی رات کو بھی کھلے رہتے ہیں جبکہ دن دیہاڑے بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل اور اغوا کیا جاتا ہے پھر بھی عدالتیں خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات وہ دنیا کو اپنی مطابقت دکھانے کے لیے کسی کو رہا کرتے ہیں لیکن ہم دنیا سے گزارش کرتے ہیں کہ براہ کرم ان بے اختیار عدالتوں کے بہکاوے میں نہ آئیں اور بلوچ لاپتہ افراد کے لیے ایکشن لیں اور ماورائے عدالت قتل کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ کھلے عام کہتے ہیں کہ عدالتیں بلوچستان کے اس انسانی بحران کا حصہ ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی پامالی پر سیکریٹری بلنکن کی بریفنگ میں بلوچ مسئلہ کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔
ہمیں امید ہے کہ پاکستان کو دی جانے والی مالی یا فوجی امداد بلوچوں کے مسئلے کے حل کے ساتھ مشروط ہوگی