مچھ درہ بولان آپریشن پاکستانی فورسز نے 2 لاپتہ فراد کو جعلی مقابلے میں قتل کردیا ، لواحقین نے دو افراد کی شناخت کرلی

 


شال سول ہسپتال لائے گئے مزید سات نعشوں میں سے دو کی شناخت جبری لاپتہ افراد  کے طورپر  ہوگئی۔ تفصیلات  کے مطابق ہفتے کے روز پاکستانی فورسز نے  سول ہسپتال میں سات افراد کی نعشیں ہسپتال انتظامیہ کی حوالے کئے تھے ۔ جن میں سے دو افراد کی شناخت انکے لواحقین نے کرلی ہے جن میں بشیر احمد ولد حاجی خان اور ارمان ولد نہال خان شامل ہیں ۔ جنھیں گذشتہ سال 2 جون 2023 کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیاتھا ۔ 

 مذکورہ دونوں نوجوانوں  کے لواحقین نے  اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے اسلام آباد دھرنے میں شریک تھے۔

آپ کو علم ہے اس طرح کے جعلی مقابلے بلوچستان میں پہلے بھی رپورٹ ہوچکے ہیں جہاں فورسز پہلے سے لاپتہ افراد کو مقابلے کا نام دے کر قتل کرچکے ہیں۔

اس طرح کے واقعات اکثر اس وقت پیش آتے ہیں جب بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں کوئی بڑی کاروائی پاکستانی فوج کیخلاف کرتے ہیں جہاں فورسز کو بڑی تعداد میں جانی نقصان کا سامنا ہو یا کوئی بڑا آفیسر کاروائیوں میں مارا جاتا ہو وہ ایسی گھناونی حرکت بدلہ لینے کیلے کرتے ہیں جن کا مقصد بلوچ کی نسل کشی ہے ۔

حالاں کہ تنظیم نے حکومت کی جانب سے 24 جنگجؤں کے مارے جانے کی دعویٰ کو رد کرتے ہوئے اپنے 13 ساتھیوں کی شناخت اور تصاویر میڈیا میں شائع کر کے تصدیق کی ہے کہ انکے یہی ساتھی مچھ درہ بولان آپریشن دوران شہید ہوئے ہیں ۔ 

آپ کو یاد ہے جولائی سال 2022 میں بلوچستان کے  ضلع زیارت میں بلوچ آزادی پسندوں کے ہاتھوں  پاکستانی فوج کی کرنل کے اغواء کے بعد فوج کشی کی گئی ،فوج کشی دوران کوئی ہاتھ نہیں لگا تھا تو انھوں نے اپنی شرمندگی چھپانے کیلے پہلے سے زیر حراست 11  جبری لاپتہ  افراد کو ہلاک کرکے مقابلے کانام دیاتھا ۔ 

یاد رہے 29 جنوری کو بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے علاقے بولان، مچھ میں آپریشن درہ بولان کا آغاز کیا، مچھ شہر دو روز تک بی ایل اے کے قبضے میں رہا۔ تنظیم کے مطابق اس حملے میں انکے 13 ساتھی جانبحق ہوئے جن میں 12 مجید کے فدائی حملہ آور اور فتح اسکواڈ کا ایک رکن شامل تھا-

Post a Comment

Previous Post Next Post