بلوچ کو میگا پراجیکٹس کے لیے خطرہ قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے، تابش بلوچ کے پہلی برسی پر تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد

 


کوئٹہ شہید تابش بلوچ کی پہلی برسی کے موقع پر بی ایس او ( پجار ) شال زون کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کالج آف ٹیکنالوجی سریاب میں

شہداء کے یاد میں 2 منٹ کے خاموشی سے تعزیتی ریفرنس کا آغاز کیا گیا


ریفرنس سے مرکزی سینئر وائس چیئرمین بابل ملک بلوچ سابقہ مرکزی چیرمین زبیر بلوچ صوبائی صدر شکیل بلوچ مرکزی اطلاعات سیکرٹری ادریس بلوچ سی سی ممبر منصور ایم جے بلوچ و شال زون کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی


ریفرنس سے خطاب میں سینئر وائس چیرمین بابل ملک بلوچ سابقہ مرکزی چیرمین زبیر بلوچ صوبائی صدر شکیل بلوچ سیکرٹری اطلاعات ادریس بلوچ منصور بلوچ اللہ گل بلوچ نے کہا کے آج کا دن تنظیم کے سابقہ زونل صدر وندر زون تابش وسیم بلوچ کو ماورائے آہین تحویل میں شہید کیا گیا آج اس واقعی کو ایک سال مکمل ہوگیا لیکن تاحال تابش کے حوالے سے نا کسی ریاستی ادارے نے وضاحت دی اور نا ہی اپنے کارندوں کے خلاف کوئی کارروائی کی جس سے یہ پیغام دیا گیا ہے کے با شعور بلوچ نوجوانوں کے زندگی کا کوئی قیمت نہیں بلکے لاقانونیت اور جانبداری کی انتہا ہے


تابش وسیم کے لاپتہ ہونے کے بعد سے تنظیم کے سابقہ ذمہداران نے ہر فورم پہ آواز اٹھایا لیکن بجائے رہائی کے ہمیں مسخ شدہ لاش دی گئی ، آج جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمیشن کا رپورٹ آیا ہے اور اس میں یہ بات وضاحت کے ساتھ لکھ دی گئی ہے کے تابش کو تحویل میں شہید کیا گیا تو تابش سمیت سینکڑوں افراد کے ساتھ ریاستی اداروں کے زیادتیوں کو چھپانے کیلئے رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا جارہا ہم آج بھی اس امر کو دوہراتے ہیں کے ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے پرائیویٹ ملیشیا کو ختم کرئے اور سماج میں ان کو بے نقاب کریں تاکہ ان کی حقیقت اور برائیوں سے سماج کا ہر انسان واقف ہو*


ایک طرف پورے بلوچستان میں بلوچ قومی مڈی کا بے دریغ استعمال اور استعصالی قوتوں کے یلغار تو دوسری طرف ان تمام قوتوں کی پشت پناہی کے لئے فوجی آپریشنز جاری ہے ، بلوچ کو ان تمام پراجیکٹس میں نا صرف نظر انداز کیا گیا ہے بلکے بلوچ کو ان میگا پراجیکٹس کے لئے خطرہ قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے ہم اپنے ہی وطن پہ بیگانہ جیسے زندگی بسر کررہے ہیں لیکن ہمارے اوپر ہونے والے مظالم پہ کوئی ادارہ بات کرنے سے قاصر ، سفارش پہ تعینات افراد سے ہمیں انصاف کی توقع نہیں جو محظ اپنے دوکان داری کے لئے ہمیں دہشتگرد اور باغی کہتے ہیں


بلوچستان میں اس وقت سب سے بڑا مسلہ لاپتہ افراد کا ہے لیکن اسے آج بھی سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا ہے پچھلے سال جب 52 روزہ دھرنا اختتام پذیر ہوا تو ایک حاضر سروس جج کے سربراہی میں کمشن تشکیل دیا گیا جس کا رپورٹ آج تک خود لاپتہ رہا نا کوئی انکوائری ہوئی نا کسی کو بلایا گیا نا کسی سے پوچھا گیا ایسے کمیشن اور ایسے نظام پہ لاکھوں سوالات جواب کے منتظر ہیں، اسی دھرنے میں تابش کا نام وزیر قانون ، وزیر داخلہ ، وزیر انسانی حقوق و دیگر کو دیا گیا لیکن اس لسٹ سے کسی ایک فرد کو رہا نہیں کیا گیا بلکے تابش اور فرید کو شہید کیا گیا ، اگر کمیشن زیارت کے واقعے کی تحقیقات کرتی تو خاران کا واقعی پیش نہیں آتا


اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سردار اختر کے سربراہی میں کمیشن نے جو رپورٹ دی ہے اسے فوری پبلک پراپرٹی بنا کر منظر عام پر لایا جائے اور ان تمام افراد کے خلاف کاروائی ہو جن ریاستی اداروں نے مسلحہ کیا ہے اور قتل و اغواء کا پرمٹ جاری کیا ہے ایسے عناصر کے بیچ کنی کے بنا امن کا دعویٰ محظ ایک کاروباری جنگ کا عندیہ ہے جو شرمندہ تعبیر ہوگا


زونل صدر اللہ گل بلوچ شاہ زیب بلوچ نعیم بلوچ عصمت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( پجار) برملا اپنے ساتھی تابش وسیم بلوچ کے قتل کو ریاستی قتل قرار دیتا ہیں اور آج کے اس تعزیتی ریفرنس میں اسے سلام پیش کرتا ہے کے وہ اپنے موقف پر آخری دم تک کھڑے رہے اور پیچھے نہیں ہٹیں ، مرنا قبول کیا لیکن قومی جہد سے دستبردار نہیں ہوئے بی ایس او شہید فدا کے فلسفے پر پیروکار ہیں اور اس کا ثبوت شہید وسیم تابش نے اپنے خون سے دیا ہم شہید کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں کے جب تک ہمارے ساتھی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اور سزا نہیں دی جاتی ہم خاموش نہیں بیٹھے گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post