روسی انخل بعد درجنوں قصبوں پر یوکرین کا دوبارہ قبضہ

 


ماسکو نے ایک روز قبل خیرسون صوبے سے اپنی افواج کو پیچھے ہٹا لینے کا اعلان کیا ،روسی افواج کے انخلاء کے بعدیوکرینی فوج نے جنوبی یوکرین میں  بارودی سرنگوں سے بھری درجنوں بستیوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔

 

یوکرینی فوج کے ایک تجزیہ کار اور میڈیا مبصر نے کہا کہ جمعرات کی رات کو ہی اس بات کے اشارے ملے تھے کہ یوکرین کی افواج دریائے دنیپرو کے کنارے واقع اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل بندرگاہی شہر خیرسون کے قریب پہنچ رہی ہے۔


یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے  کہ روسی افواج کے خیرسون شہر سے نکلنے میں کم از کم ایک ہفتہ لگ جائے گا۔


انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے میں روس کی اب بھی 40000 افواج ہیں اور انٹلیجنس رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کی فورسز شہر کے اندر اور اس کے اطراف میں موجود ہیں۔


روس نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ ڈینپرو کے مغربی علاقے، جس میں خیرسون بھی شامل ہے، سے اپنی فوج واپس نکال لے گا۔

خیرسون واحد علاقائی دارالحکومت ہے، جس پر فروری میں یوکرین پر فوجی کارروائی کے بعد ماسکو پوری طرح قبضہ کر پایا تھا۔


فروری میں فوجی حملے کے بعد سے یہ روسی فوج کا یوکرین سے تیسرا انخلاء ہے۔ مارچ میں یوکرینی فوج کی ایک چھوٹے دستے نے روسی افواج کو شمال میں دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنے سے روک دیا تھا۔ اس کے بعد ستمبر میں یوکرینی فوج نے خارکیف کے شمال مشرقی علاقے سے روسی قابض فورسز کو نکال باہر کیا تھا۔


خیرسون ان چار صوبوں میں سے ایک ہے جسے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ستمبر کے اواخر میں روس کے ساتھ الحاق کر لینے کا دعویٰ کیا تھا حالانکہ بیشتر ممالک نے اسے غیر قانونی قرار دیا تھا۔


یوکرین کے فوجی تجزیہ کار یوری بوتوسوف نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر لکھا کہ خیرسون شہر، یوکرین کے توپ خانے کے رینج میں تھا اور قریب ترین یوکرائنی جاسوسی گشت شہر سے 18 کلومیٹر سے بھی کم دوری پر تھا۔



Post a Comment

Previous Post Next Post