اسلام آباد ریاستی فورسز جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ سابقہ سانحہ دھرانا چاہتے ہیں ۔ سول سوسائٹی اپنی ذمہداری نبھائیں ۔نادیہ بلوچ

 


اسلام آباد ( بلوچستان ٹوڈے ) انسانی حقوق کے سرگرم کارکن نادیہ بلوچ نے سوشل میڈیا ایکس پر کہاہے کہ  ریاستی فورسز ایک مربتہ پھر بلوچ لانگ مارچ کے 2023 کا سانحہ دہرانا چاہتی ہے۔ اسلام آباد سے بلوچوں کو ڈی پورٹ کرنے کیلئے بس لایا گیا ہے۔ یاد رہے اسی طرز عمل اور ناروا سلوک کی وجہ سے پہلے بھی بلوچ قوم کو اشتعال دیا گیا تھا اور بلوچستان بھر میں ایک منظم تحریک کا آغاز ہوا تھا۔ ریاست پھر سے وہی حربہ استعمال کر رہی ہے اور بلوچ خواتین، ماؤں و بہنوں کو ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انھوں نے کہاکہ بلوچوں کو اسلام آباد سے ایسے ڈی پورٹ کرنے کے منصوبے بناتے ہیں جیسے بلوچ اس ملک کے شہری نہیں ہیں، وہ مہاجرین کے جیسے ڈیل کیے جاتے ہیں۔ میں اس ملک کے شہریوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ آیا وہ ہمیں اس ملک کا شہری سمجھتے ہیں کہ نہیں، اگر ہم اس ملک کے شہری ہیں تو ہمیں اس کے دارالحکومت سے جبر کیوں نکالا جا رہا ہے ؟
اس طرح کا کوئی بھی جبری فیصلہ یا طرز عمل ہمارے ساتھ رسوائی کے مترادف ہوگا، ان ماؤں اور بہنوں کے ساتھ ناانصافی  کے برابر سمجھا جائے گا جو صرف احتجاج کے غرض سے یہاں موجود ہیں۔
‎دوسری جانب انھوں

سیول سوسائٹی کے نام پیغام میں کہاہے کہ مہذب ریاستوں میں سول سوسائٹی کا کردار اس امن و امان اور عدل کے قیام میں سب سے اہم ہوتا ہے۔ گزشتہ چار دنوں سے بلوچستان سے آئی چند مائیں، بہنیں اور ریاستی مظالم کے شکار لوگ اسلام آباد میں اپنے بنیادی، انسانی اور شہری حقوق کا پرامن مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ ریاست سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ انہیں آئین و قانون کے دائرے میں حل شدہ شہری سمجھا جائے، اور اگر ریاست کسی کو مجرم تصور کرتی ہے تو اسے شفاف اور عوامی عدالتوں میں پیش کرے۔ لیکن اس مطالبے پر بھی ان کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ ہمارا سیول سوسائٹی سوال ہے!
1.آپ بلوچ خواتین، بچوں اور دیگر مظلوم افراد کے ساتھ ہونے والے اس کھلے ظلم کے خلاف کیوں خاموش ہیں؟
2.کیا احتجاج کا حق منوانے کے لیے انہیں زندہ رہنا یا زندگی ختم کرنی ہوگی؟
3.کیا اس ریاست میں انصاف کے بنیادی تقاضے صرف دوسروں کیلئے ہیں بلوچ کیلئے نہیں ہیں!

اگر آپ نے ان کے ساتھ ہو رہی ہے ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی تو بلوچ قوم کا آپ پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ اسی سیول سوسائٹی کی وجہ سے بلوچستان اور باقی ملک کے مابین ایک چھوٹا سا رشتہ قائم ہے۔ مگر اگر آپ اس ظلم کے سامنے آنکھیں بند رکھیں گے تو یہ دوریاں مزید گہری ہوں گی، حالات مزید بگڑیں۔

آپ سے اپیل ہے کہ مظلوم بلوچ ماؤں کے ساتھ یکجہتی کا عملی اظہار کریں۔
•ان کے جائز مطالبات کو عوامی سطح پر اجاگر کریں۔
•میڈیا، سیاسی اور سماجی فورمز پر ان کے مقدمات کو اٹھائیں۔
•پرامن احتجاج اور قانونی چارہ جوئی میں ان کے ساتھ کھڑے ہوں۔

آج کا خاموشی بھرا رویہ کل کے انتشار اور انتشار بھری چپ کا بیج بو رہا ہے۔ بلوچستان کے درد کو محسوس کریں، اس کی صدائیں سنیں اور مظلوموں کے حق میں بول کر انہیں شہری ہونے کا احساس دے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post